Very Funny Punjabi Rural Doctor and Patient story

جیسے مریض ویسے طبیب
شہزاد بسراء۔
معدہ کے امراض کے سلسلے میں آئے مریضوں کو سنبھالنا ڈاکٹر کیلئے غالباً سب سے زیادہ مسئلہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر جلدی میں ہوتا ہے کہ مریض فارغ کرکے اگلے کو بھگتائے جبکہ مریض کا موڈ ہوتا ہے۔ کہ کم از کم پچھلے دودن میں جو کچھ کھایا ہے وہ سب بتائے کہ گوجرانوالہ میں پرسوںکیا کھایا تھا اور راستہ میں نان چنے وغیر ہ اور گھر آکے ساگ روٹی کب کیسے کھائی تھی۔ایسے دیسی ، دیہاتی مریض قابو بھی حکیم عامر جیسے معالجوں سے آتے ہیں ۔ پچھلے دنوں اپنے کزن حضرت حکیم محمد عامر نیاض ماہر امراض ظاہرہ و پوشیدہ ۔ طبیب و جراح فاضل لاثانی یونانی میڈیکل کالج کے مطب میں ملنے چلا گیا ۔ ایک دیہاتی مریض نے اپنا سائیکل جو بغیر اسٹینڈ کے تھا مطب کی دیوار کے سہارے یوں کھڑا کیا کہ آدھا دروازہ رک گیا تاکہ اندر سے سائیکل پر نظر رہے۔ دیہاتی مریضوں کی عادت ہے کہ ڈاکٹر مکمل تفصیل سے آگاہ کرتے ہیں جبکہ حکیم صاحب کو صرف تبض پکڑا دیتے ہیں کہ وہ خود ہی تشخیص کرے ۔ چونچکہ مریض نے حکیم عامر صاحب کو نبض دیکھے کیلئے بازو آگے بڑھا دیا اور خاموشی سے حکیم صاحب کی تشخٰیص کا انتظار کرنے لگا ۔حکیم صاحب نے معدے کی گرمی اور گیس تشخیص کی۔ مریض کا چہرہ کھل اُٹھا کہ حکیم صاحب بہت سیانے ہیں ۔ حکیم صاحب کی مزید مدد یوںکہ ۔
حکیم صاحب مجھے 4یوم سے باتھ روم جانے کی حاجت نہیں ہوئی۔ سخت قبض ہے۔ کوئی مجرب اور سریع الاثر دوا دیں ۔
حکیم صاحب نے فرمایا ۔ تم بھی کیا یا د کرو گے۔ ایک اعلی جلاب بنایا ہے جو انتہائی سریع الاثر ہے۔ اور منٹوں میں اپنا اثر دکھاتا ہے۔
یہ لو دو گولیاں کھا لینا ۔ اور 20روپے اس کی فیس ہے۔
مریض نے اپنی دھوتی کی ڈب سے 100روپے کا ایک مڑا تڑا نوٹ حکیم صاحب کے حوالے کیا ۔ اب حکیم صاحب کا کھلا نہیں تھا۔ صبح سے کسی گاہک میرا مطلب ہے کسی مریض کا منہ نہیں دیکھا تھا۔ مجبوراً حکیم صاحب 100کا نوٹ پکڑے اس کا کھلا لینے ساتھ مارکیٹ چلے گئے ۔
کچھ دیر کے انتظار کے بعد مریض نے مطب کے کونے میں رکھے پانی ک کولر سے پانی کا گلاس بھر ا اور گولیاں والا لفافہ کھولنے لگا۔ ہم نے حالات کی سنگینی پھاپنتے ہوئے مریض کو یاد دلایا کہ حکیم صاحب نے ہدایت کی تھی کہ دوا ذرا جلد اثر دکھاتی ہے۔ چونکہ اسے گھر جاکے استعمال کی جائے۔
ہمارے انتباہ کے باوجود مریض نے دونوں گولیاںپھانک لی ۔ ہمارے ماتھے پر پسینے کے قطرے نمودار ہونے شروع ہوگئے ۔ حکیم صاحب کے آنے کے ابھی کچھ آثار نہ تھے ۔ ہم باہر بھی جھانک آئے۔
جوں جوں وقت گزر رہا تھا مریض بھی بے چین ہوتا شروع ہو گیا ۔ آخر خدا خدا کرکے حکیم صاحب نمودار ہوئے اور گویا ہوا
کھلا ڈھونڈنا بھی ایک مسئلہ ہے۔
کوئی دے ہی نہیں رہا تھا۔ 10روپے کی قلفی کھانا پڑی تب جاکے کھلا ملا ۔ یہ لو 80روپے آئیندہ کھلا لے کر آیا کرو۔
مریض کی بے چینی دیکھ کر حکیم عامر پریشان ہوگئے ۔ ہم نے بتایا کہ ہماری وارننگ کے باوجود مریض نے گولیاں کھالی ہیں ۔ [
حکیم صاحب غرائے
اوے میں نے تمہیں سختی سے کہا تھا کہ دوا گھر جاکے استعمال کرنا ۔ اب فوراً گھر پہنچو۔یہاں قریب کوئی بیت الخلا ء نہیں ہے۔
مریض نے پیسے دھوتی میں اُڑسے اور تیز تیز قدموں سے باہر نکل گیا ۔ مریض نے ایک تو دھوتی باندھ رکھی تھی اور صاحبو آپ تو جانتے ہی ہو کہ بائیسائیکل پر سوار ہونے کیلئے ایک پاؤں پیڈل پر رکھ کر دوسری لات کو مکمل گھما کر بیٹھنا پڑتا ہے۔ مریض کی لات ابھی فضا ء ہی میں تھی کہ دوا نے اپنا کام دکھایا دیا۔ 4روز کی رکاوٹ سریع الاثر دوا نے چند منٹ میں دور کردی ۔ چونکہ مریض مطب کے دروازے کے پاس ہی تھا دوا کا نتیجہ بھی حکیم صاحب کے مطب کے دروازے کی چوکھٹ پر ہی گرا۔
ہم بچتے بچاتے جب وہاں سے راہ فرار اختیار کرکے سٹرک کے اس پار گاڑی میں بیٹھے تو حکیم صاحب کوسنے کی آوازیں یہاں تک آر ہی تھیں اور ساتھ وہ کولر کے پانی سے مریض اور چوکھٹ کی صفائی میں مصروف تھے۔