کلام بھلے شاہ، شہزاد بسراء کی زبانی
Bhullay Shah is the most popular punjabi sofi poet. He always talks about the bitter reality of fanatics and simple way of life and relation with the creator. Bhullay Shah is equally popular in all religions Muslims, Hindus, sikhs.
Related Posts
-
کلام بابا فرید، شہزاد بسراء کی زبانی
Baba Ghulam Farid (Shakar Ganj) is the first documented punjabi sufi poet. His poetry is not only popular among Muslims but also very popular is Sikh community. Rather his poetry is part of Holy Book Garanth Sahib.
-
ابرار ندیم کا کلام شہزاد بسراء کی زبانی
Abrar nadeem is a very famous poet. This is his recent ghazal. تَن دا ماس کھوائی رکھنا سوکھا نہیں درداں نال بنائی رکھنا سوکھا نہیں اَج وی اوہدے ناں تے اَڑیاں کردا اے کملا مَن پرچائی رکھنا سوکھا نہیں لوکاں اَندر اُٹھنا بہنا ہسنا وی اپنی پیڑ لکائی رکھنا سوکھا نہیں کدھرے کدھرے اپنی لوڑ وی پیندی اے اپنا آپ بُھلائی رکھنا سوکھا نہیں ہر پَل اوہدی یاد دی چھاویں بہہ رہنا اِک تصویر بنائی رکھنا سوکھا نہیں
-
دنیا کی سب سے بڑی چارپائی
ڈیرہ غای خان میں دنیا کی سب سے بڑی ایک ایسی چارپائی جس پر ایک سو بیس (120) افراد کے بیٹھنے کی گنجائیش ہے۔
-
گرمیوں کی سبزیاں کب اور کیسے لگایں۔ ڈاکٹر شہزاد بسراء
Easy method of summer kitchen gardening vegetables sowing. How to prepare soil and sowing of seeds. An easy demonstration.
-
Pakka Roza (پکا روزہ)
A light humorous story about good old days when the life style was very simple. ’’مولوی جی ۔ ابھی بانگ نہ دیں۔ میں نے تو ابھی تندوری گرم کی ہے‘‘۔ سحری کا وقت ختم ہو ا ہی چاہتا تھا ،مولوی جی اذان کی تیاری کررہے تھے کہ اچانک ترکھانوں کی مائی آشاں کی آواز سنائی دی ۔ آج ترکھانوں کے گھر میں سحری کے لئے اُٹھنے میں دیر ہوگئی تو مائی آشاں بھاگی بھاگی مسجد آئی اور مولوی صاحب سے درخواست کی کہ ابھی اذان مت دیں کیونکہ ابھی تو ہم نے تندوری گرم کی ہے اور روٹیاں پکا رہے ہیں، کوئی 15 افراد کا گھرانہ اور فی کس 4-3 روٹیاں۔ گویا روزہ شروع ہونے کے وقت کا اختیارمولوی صاحب کے پاس ہے۔ مولوی صاحب نے بھی اپنے ’’اختیارات ‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے اذان میں کچھ تاخیرفرمادی اور ترکھانوں کی فیملی کو روزہ رکھوانے کا ثواب حاصل کرلیا۔نہ کسی…